Ap K Gham Ki Dastras Mein Rahy
اس برس بھی اُسی برس میں رہے
جانے وہ قید یا رہائی تھی
اک مسیحا کے ہم قفس میں رہے
بے بسی کا مری یہ عالم ہے
جو نہیں ہے، اسی کے بس میں رہے
ہم کو معلوم عشق لا حاصل
پھر بھی ہم اس کی بس ہوس میں رہے
ایک پاتال زندگی اپنی
ہر گھڑی خواہشِ کلس میں رہے
مختصر کر تو داستاں ابرک
روح تھے وہ، نہ اس نفس میں رہے
اتباف ابرک
...
Post a Comment: